کسی بھی فلم کا ایکٹر یا ایکٹرس اس پوری فلم کا بنیادی کردارہوتا ہے کہانی، گانے، جذبات، ایکشن، کامیڈی، غرض یہ کہ ہرچیز میں پرفیکٹ ہونا ہی اس کی سب سے بڑی خوبی سمجھا جاتا ہے، کیوںکہ ایک اچھا اداکار وہی ہوتا ہے جو فلم بین کو ہر طرح سے تفریح فراہم کر سکے۔ ان خصوصیات کے علاوہ ہیرو ہیروئن کا شکل وصورت کے اعتبار سے بھی خو ب صورت، پُرکشش، بولڈ، جاذب نظر اور ڈیشنگ ہونا ضروری ہے۔
خاص طور سے بولی وڈ کی فلم کے ہیرو اور ہیروئن کا ان تمام جملہ خصوصیات پر پورا اترنا ضروری ہے۔ اس لیے کہ ان ہی کے نام سے فلم کی کمائی ہوتی ہے اور ان کے نام سے ہی فلمیں فروخت ہوتی ہیں۔ ان کی مارکیٹ ویلیو کا اندازہ باکس آفس پوزیشن سے کیا جاتا ہے۔ کون ہیرو یا ہیروئن فلم کو کس حد تک چلا سکتا ہے۔
اس کا فیصلہ پروڈیوسر، ڈائریکٹر بہتر طور سے کرتا ہے۔ ہیرو اور ہیروئن اپنے مداحوں اور چاہنے والوں کے لیے پردۂ سیمیں پر فن اداکاری کے جوہر دکھاتے، لوگوں کا دل بہلاتے اور انہیں تفریح فراہم کرتے ہیں، لیکن ان تمام باتوں سے ہٹ کر وہ بھی ایک عام انسان ہی کی طرح ہوتے ہیں، جو اوروں کی طرح کسی مشکل کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ بسااوقات ان کی صحت کے حوالے سے بھی مسائل سامنے آسکتے ہیں، جو ان کی زندگی مزید پیچیدہ بناسکتے ہیں۔ بولی وڈ میں کئی کام یا ب اداکار ایسے ہیں جو اپنے مختلف بیماریوں کو لیے سلور اسکرین سے اپنا رشتہ ابھی تک نبھا رہے ہیں:
٭منیشا کوئرالہ: نیپالی نژاد بھارتی اداکارہ منیشا کوئرالہ کا شمار ان ایکٹرسز میں ہوتا ہے جنہوں نے ہمیشہ معیاری کام کیا۔ سبھاش گھئی کی فلم سوداگر سے شہرت پانے والی منیشا نے کئی بہترین فلموں میں کام کیا۔ اپنی معصوم صورت اور اداس آنکھوں کے باعث وہ ہردل عزیز اداکارہ رہ چکی ہیں۔
ان کی ہٹ فلموں میں دل سے، اگنی ساکشی، 1942لواسٹوری، ایک چھوٹی سی لو اسٹوری، بمبئی اور من وغیرہ شامل ہیں۔ منیشا نے تعداد سے زیادہ معیار کو ترجیح دی۔ اس لیے مشکل کردار کے لیے ڈائریکٹر کا پہلا انتخاب منیشا ہی ہوتیں۔ 29نومبر 2012کو یہ انکشاف ہوا کہ منیشا ovarian cancerکے مرض میں مبتلا ہیں، لیکن ا س سنجیدہ بیماری کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری اور علاج کے ساتھ ساتھ اپنا کام بھی جاری رکھا۔ 10دسمبر2012کو ہی ان کی سرجری کی گئی جو کام یاب ہوئی۔
٭امیتابھ بچن: بولی وڈ کے لیجنڈ جنہیں صدی کے بہترین اداکار کے خطاب سے نوازا گیا، وہ واحد فلمی ایکٹر ہیں جو کئی عشروں سے کام کر رہے ہیں اور ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ سوشل میڈیا کی ایک سائٹ ٹوئٹر پر اس وقت سب سے زیادہ فالورز بگ بی کے ہیں۔ امیتابھ مختلف بیماریوں سے لڑتے رہے ہیں، لیکن ان کی ہمت نہیں ٹوٹی۔ جولائی1982میں فلم قلی کی شوٹنگ کے دوران لگ جانے والی چوٹ کے نتیجے میں ان کا بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے تلی پھٹ گئی تھی۔
ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ بگ بی کے بچنے کے امکانات صفر ہیں، لیکن بگ بی نے چند ماہ علاج کی خاطر اسپتال میں گزارے اور اس بیماری سے شفا پائی۔ 1984میں انہیں ایک اور بیماری myasthenia gravis,کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں اعصاب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس مرض نے بگ بی کو دماغی اور جسمانی طور پر کم زور کردیا اور وہ اپنی ا س بیماری کا سن کر ڈپریشن میں چلے گئے تھے، لیکن جلد ہی انہوں نے اس پر قابو پالیا اور خود کو کام میں مصروف کر کے بیماری کو پیچھے چھوڑ دیا۔ وہ اپنے فن پر کسی بھی چیز کو ترجیح دینے کے قائل نہیں۔ یہی ان کی کام یابی کا راز بھی ہے۔
٭سیف علی خان: فروری 2007 میں میں سینے میں درد کی شکایت پر سیف کو ممبئی کے ایک اسپتال میں ایڈمٹ کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے تشخیص کے بعد انہیں مائنر ہارٹ اٹیک بتایا، لیکن سیف نے اس صوت حال میں بھی خود کو کنٹرول میں رکھا اور بہت جلد دواؤں اور پر ہیز سے خود کو پرفیکٹ ہیرو بنالیا۔
٭رتھک روشن: بولی وڈ کا اصل سپر ہیرو رتھک روشن کو اپنی زندگی میں کئی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی شہرت یافتہ فلم بینگ بینگ کی شوٹنگ کے دوران سر پر لگنے والی چوٹ کی وجہ سے ان کے دماغ میں خون کی گٹھلی بن گئی تھی، جس کی وجہ سے رتھک کے سر میں مستقل درد رہنے لگا تھا۔ تاہم ایک آپریشن کے ذریعے ان کا یہ بلڈ کلاٹ نکال لیا گیا تھا۔ فلم کائٹس کی شوٹنگ کے دوران انہیں ایک حادثہ پیش آیا، جس کی وجہ سے رتھک کی کمر میں مستقل درد رہنے لگا۔ وہ ایک گاڑی میں لگاتار بہت دیر تک نہیں بیٹھ سکتے۔ نہ صرف ٖگاڑی بل کہ رتھک کسی بھی جگہ پر بہت دیر تک نہیں بیٹھ سکتے۔
٭سلمان خان: دبنگ ہیرو سلمان خان کی قسمت کا ستارہ عروج پر ہے، کیوںکہ ان کی ہر ریلیز ہونے والی فلم کام یابی سمیٹ رہی ہے۔ سب ہی جانتے ہیں کہ سلمان حد سے زیادہ باڈی کا شکار رہتے ہیں۔
اپنے آپ کو جسمانی طور پر فٹ رکھنے کے لیے وہ مشکل سے مشکل ایکسرسائز کرتے ہیں۔ دوسرے ہیرو جیسے ریتھک روشن اور رنبیر کپور بھی اس حوالے سے سلمان کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں ۔2011میں انہیں trigeminal neuralgia, نامی بیماری کا شکار بتا یا گیا۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں چہرے اور جبڑے کے پٹھوں میں شدت سے درد ہوتا ہے۔ سلمان اب بھی اس درد کو لے کر بے حال ہوجاتے ہیں، مگر وہ دبنگ والے ہیرو ہیں، کسی بھی چیز سے ہار نہیں مانتے۔
٭شاہ رخ خان: کنگ آف بولی وڈ شاہ رخ خان اب تک آٹھ بار جسم کے مختلف حصوں کی سرجری کرا چکے ہیں۔ اس لیے انہیں کنگ آف سر جری بھی کہا جاتا ہے۔ پچیس سال کے کیریر میں وہ آٹھ بار اس عمل سے گز ر چکے ہیں۔ گردن، گھٹنے، آنکھوں، کندھوں اور پسلیوں کی سرجری شاہ رخ خان کئی بار کرا چکے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی اپنے پیشے سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور وہ آج بھی بولی وڈ کے نمبر ون ہیرو ہیں۔
٭رجنی کانت: ساؤتھ کے سپراسٹار اداکار رجنی کانت۔ جنہیں ساؤتھ انڈیا والے اوتار بھی مانتے ہیں، بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان میں سر فہرست Allergic Bronchitis (شدید بلغمی کھانسی) اور وائرل بخار ہے، جن کا وہ شکار رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ 2011میں جب ان کی عمر 61سال تھی وہ شدید اعصابی تھکن کا شکار ہوگئے تھے، جس کے لیے انہیں سنگا پور کے ایک اسپتال میں علاج کی خاطر کچھ عرصہ ایڈمٹ بھی رہنا پڑا تھا۔ اتنی بیماریوں کے باوجود رجنی کانت اب بھی ساؤتھ فلموں کے سپراسٹار ہیں اور ان کے چاہنے والوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔
٭اجے دیو گن: بولی وڈ کے ایکشن ہیرو اجے دیوگن نے ماردھاڑ سے بھرپور فلمیں کرکے خوب نام کمایا اور اب ہر پروڈیوسر کی خواہش یہ ہی ہوتی ہے کہ ان کی ایکشن فلم کا ہیرو اجے ہی ہو۔ اجے کی شخصیت ہی ایسی ہے کہ ان پر اسی قسم کے رول جچتے ہیں، لیکن کام کی زیادتی کی وجہ سے اجے لو بلڈ پریشر کے مریض بن گئے ہیں اور کام کا دباؤ اور تھکن اکثر انہیں لو بلڈ پریشر کا شکار کردیتی ہے۔
٭دھرمندر: پنجاب کا پتر دھرمندر ساٹھ اور ستر کی دہائی کے بہترین اداکار کہ جنہیں مردانہ وجاہت کا مکمل نمونہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اپنے عروج کے دور میں دھرم پاجی نے ہر قسم کے کردار کیے، لیکن انہیں خود ایکشن سے بھرپور فلمیں کرنا ہمیشہ سے پسند تھا۔ جولائی 2015میں انہوں نے اپنے دائیں کندھے کی سرجری کرائی، جس میں انہیں مستقل درد اور کم زوری کی شکایت رہنے لگی تھی۔ 79سالہ اداکار اب بھی اپنے آپ کو فٹ اور چاق وچوبند سمجھتے ہیں۔ اس سیریس سرجری کے بعد وہ اپنی آنے ولی فلم سیکنڈ ہینڈ ہسبینڈ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور ان کی چستی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔