Pages

Tuesday, 22 March 2016

اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال صحت کو متاثر کرتا ہے، ماہرین





لندن: دماغی اور ذہنی صحت کے ماہرین نے تحقیق اور سروے کے بعد خبردار کیا ہے کہ اسمارٹ فون کا بے تحاشہ استعمال آپ کی صحت کے لیے کئی طرح نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ 

: موبائل فون دفتر کی ملازمت کو 24 گھنٹے پر بڑھادیتے ہیں۔
اسمارٹ فون کسی کمپیوٹر کی طرح کام کرسکتے ہیں اور اس پر کھلے رابطے ہمیشہ آپ کو کام اور دفتر کے قریب رکھتے ہیں جو ذہنی اور جسمانی تناؤ کی وجہ بن رہے ہیں۔ یہاں تک کہ لوگ کھانا کھاتے ہوئے بھی ای میل ، میسج اور پیغامات چیک کرتے رہتے ہیں، خواہ وہ گھر میں ہوں یا راستے میں۔ کیمڈن فاؤنڈیشن نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملازم 5 میں سے ایک روز کی چھٹی صرف اس وجہ سے کرتے ہیں کہ ان پر ذہنی تناؤ ہوتا ہے اس طرح 20 فیصد چھٹیوں کا تعلق کام کے دباؤ سے ہوتا ہے۔

: فون پر زیادہ وقت گزارنا ڈپریشن کی اہم وجہ قرار۔
خواہ اسمارٹ فون کو کام پر استعمال کیا جائے یا صرف فیس بک دیکھنے کے لیے لیکن یہ لوگوں کو ڈپریشن میں مبتلا کررہا ہے۔ امریکا میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ایک سروے کے بعد کہا گیا ہے کہ جو لوگ معمول سے 3 گنا زائد فون استعمال کرتے ہیں وہ ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں۔

: اسمارٹ فون کی لت اوروقت کا زیاں۔
ہم نیند کو ہٹا کر باقی دن کا تیسرا حصہ فون پر بات کرنے، اسے تکنے اور اس پر پیغامات پڑھنے میں صرف کررہے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک یہ ایک خطرناک رحجان ہے کیونکہ برطانیہ میں اوسطاً ایک شخص دن میں 85 مرتبہ اپنا فون دیکھتا ہے جو وقت کا سب سے بڑا زیاں ہے۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے لوگ ویب براؤزنگ، میسجنگ اور دیگر ایپس کے استعمال میں روزانہ 5 گھنٹے خرچ کررہے ہیں جو ایک غیرضروری عمل ہے۔ یہ طریقہ ہمیں ایک خول میں بند کرکے اسمارٹ فون کے چنگل میں جکڑ رہا ہے۔

: نیند کا قاتل اسمارٹ فون۔
موبائل فون کی نیلی لائٹ اور سفید اسکرین آپ کو رات کو بھی جگا کررکھتے ہیں۔ بستر پر لیٹے لیٹے ہم اسمارٹ فون کو تکتے رہتے  اور بار بار فیس بک، میسجنگ اور براؤزنگ کرتے رہتے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’نیلی روشنی‘ آپ کی نیند کے معمول کو متاثر کرسکتی ہے۔ کوالکم ٹیکنالوجی کا اپنے سروے میں کہنا ہےکہ ہر 4 میں سے ایک فرد کی نیند اس کے اسمارٹ فون کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے۔

: صبح اُٹھ کر ای میل دیکھنے سے ذہنی بیماری کا خدشہ۔
لندن میں فیوچر ورکس سینٹر کے ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہےکہ صبح اٹھ کر ای میل چیک کرنے سے کئی ذہنی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ فیوچر ورکس کی ٹیم کے مطابق 2 ہزار برطانوی افراد کا جائزہ لیا گیا جو دفتر سے لے کر کارخانوں میں ملازم تھے جس سے انکشاف ہوا کہ  صحت کو متاثر کرنے والی دو خطرناک عادتوں میں صبح اور رات کو کام والے (ورکنگ) ای میل ایڈریس پر آنے والی میلز کو چیک کرنا تھا۔ ماہرین نے پیشہ ورانہ امور کی ای میلز کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ جب گھر آئیں تو ورک ای میل آپشن  کو بند کردیں تاکہ مزید میلز آپ کے اسمارٹ فون تک نہ پہنچیں۔

: موبائل فون کا نشہ کوکین جیسا۔
جس طرح کوکین کی لت بری ہوتی ہے اور جسم کو تباہ کرتی ہے اسی طرح سیل فون کی لت دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسرزکے مطابق مغرب میں 11 فیصد سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح ٹیکنالوجی کی لت کے شکار ہیں۔ ماہرین نے 20 رضاکاروں کو موبائل فون پر فیس بک استعمال کرنے کو کہا تو پتا چلا کہ اس دوران دماغ پر وہی اثرات ہوتے ہیں جو کوکین کا نشہ کرنے کے بعد ہوتے ہیں۔

: اسمارٹ فون دیکھنے سے تخلیقی عمل کا خاتمہ۔
برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ اسمارٹ فون کا بے تحاشہ استعمال تخلیقی سوچ اور عمل کو سلب کرلیتا ہے۔ سائنسدانوں نے مزید کہا کہ 13 سے 17 برس کے نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کی 24 فیصد تعداد ہمیشہ اپنے ہاتھ میں فون رکھتے ہیں اور ان کے عادی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے فون بنانے والے اداروں سے کہا کہ وہ اس پر اپنی وارننگ بھی جاری کریں کیونکہ وجہ یہ ہےکہ اس طرح نوجوان حقیقت سے دور ہوکر تخلیقیت کھورہےہیں۔

Shared via Express News http://www.express.pk/story/475555/


Monday, 21 March 2016

CAPPADOCIA ----- TURKEY

CAPPADOCIA ----- TURKEYUnderground cities of Cappadocia being as much as interesting also give important tips about...

Posted by INFOTAINMENT on Monday, 21 March 2016

Sunday, 20 March 2016

10 Happiest Countries in the World

10 happiest countries in the worldShared via FB Page Express Tribune Videos

Posted by INFOTAINMENT on Sunday, 20 March 2016

Saturday, 19 March 2016

کس میں کتنا ہے دم



پاکستان
کپتان: شاہد آفریدی



ٹیم کی قوت: مضبوط بولنگ اٹیک
منفی پوائنٹ: اوپننگ پیئر
امیدوں کے محور: شاہدآفریدی( آل راؤنڈر)
ٹوئنٹی20انٹر نیشنل کرکٹ میں کارکردگی:103میچز،60جیتے،40میں شکست،3ٹائی
ورلڈ20ٹوئنٹی میں پرفارمنس:31میچز،19میں فتح،11میں ناکامی، ایک ٹائی



بھارت
کپتان: مہندرا سنگھ دھونی



ٹیم کی قوت: مضبوط ترین بیٹنگ لائن
منفی پوائنٹ: ہوم شائقین کی توقعات کا بوجھ
امیدوں کے محور: ویرات کوہلی( بیٹسمین)
ٹوئنٹی20انٹرنیشنل کرکٹ میں کارکردگی:69میچز،41جیتے،26میں شکست، ایک ٹائی، ایک غیر فیصلہ کن ورلڈ20ٹوئنٹی میں پرفارمنس:29میچز، 17 فتح،10میں ناکامی، ایک ٹائی، ایک غیر فیصلہ کن

Tuesday, 15 March 2016

امریکا میں جنگل سے اُبھرتی پُراسرار موسیقی سے لوگ خوفزدہ



واشنگٹن: پورٹ لینڈ امریکی ریاست اوریگن کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کے مضافات میں آباد فاریسٹ گرووکے مکین ان دنوں دہشت میں مبتلاہیں۔ خوف کا یہ عالم ہے کہ پچھلے ایک ہفتے سے قصبے کے باشندے راتیں جاگ کر گزار رہے ہیں۔ ان کے خوف کا سبب شب میں سنائی دینے والی تیز موسیقی ہے۔ یہ آواز سیٹی او بانسری کی آواز سے ملتی جلتی مگر بہت تیز ہے جو قصبے سے متصل جنگل سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔  پُراسرار آواز صرف رات کے وقت سُنائی دیتی ہے اور اتنی تیز ہے کہ قصبے کے آخری سرے پر بنے ہوئے گھروں کے مکین بھی اسے سُن سکتے ہیں۔

قصبے میں اس پراسرار آواز نے دہشت پھیلادی ہے۔ حیران کُن بات یہ ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے ادارے اور ماہرین موسیقی بھی آواز کے ماخذ کا سُراغ لگانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ان کی ناکامی نے لوگوں کو مزید خوف میں مبتلا کردیا ہے، حالاں کہ محض موسیقی سُنائی دینے کے علاوہ انھیں ابھی تک کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

نہ تو قصبے کے کسی فرد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے اور نہ ہی ان کے مویشیوں اور دوسری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے باوجود شب کی تاریکی میں ایک تسلسل کے ساتھ سُنائی دینے والی موسیقی نے انھیں دہشت زدہ کر رکھا ہے۔ بہت سے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ قصبے پر جلد کوئی آفت نازل ہونے والی ہے، یہ آواز اسی بات کا اشارہ ہے۔
فاریسٹ گروو کے بزرگوں کاکہنا ہے کہ جنگل سے موسیقی اُبھرنے کا واقعہ کئی عشرے قبل بھی پیش آیا تھا جب وہ نوجوان تھے۔ عمر رسیدہ افراد کے مطابق اس زمانے میں بھی بالکل یہی آواز کئی راتوں تک سُنائی دیتی رہی تھی، پھر اچانک ازخود بند ہوگئی تھی۔ پُراسرار آواز کی وجہ سے ماضی میں کئی لوگ دہشت زدہ ہوکر قصبہ چھوڑ گئے تھے مگر اس بار ابھی تک کسی نے یہ قدم نہیں اٹھایا کیوں کہ سوائے آواز سُنائی دینے کے اہل قصبہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ پھر پولیس نے بھی انھیں تسلی دی ہے کہ خوف زدہ نہ ہوں، انھیں کچھ نہیں ہوگا۔
پُراسرار موسیقی کے ماخذ تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد پولیس نے ایک آڈیو انجنیئرکی بھی خدمات حاصل کی ہیں۔ ٹوبن کولی نامی انجنیئر نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہ جنگل سے اُبھرنے والی آواز غیرمعمولی ہے۔ جنگل میں قدم رکھنے کے بعد یہ آواز ہر طرف سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
ٹوبن نے یہ خیال بھی ظاہر کیا تھا کہ یہ آواز پائپ لائن سے خارج ہونے والی گیس کی بھی ہوسکتی ہے، مگر مقامی گیس کمپنی کے اہل کاروں نے ٹوبن کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا وہ پوری پائپ لائن کی جانچ کرچکے ہیں، اس میں کہیں بھی کوئی معمولی سی دراڑ یا سوراخ نہیں ہے۔ دوسری بات یہ کہ گیس کا اخراج مسلسل ہوتا جب کہ موسیقی صرف رات میں سُنائی دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں گیس کے اخراج کی صورت میں بُو بھی محسوس ہوتی مگر پورے علاقے میں کہیں بھی گیس کی بُو محسوس نہیں کی جارہی۔ پولیس، فائر فائٹنگ ڈیپارٹمنٹ اور آڈیو انجنیئر ہنوز پُراسرار آواز کا معمّا حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Shared via Express News FB Page. http://www.express.pk/story/470752/

Sunday, 13 March 2016

لہسن کے وہ حیران کن فوائد جس سے آپ لاعلم ہیں



لہسن کا استعمال صرف کھانے پکانے تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔
لہسن کو ویسے تو کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے علاوہ لہسن کے بہت سے فائدے ہیں جوانسان کو صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں لہذا آپ کو لہسن کے وہ فوائد بتائے جارہے ہیں جس کے استعمال سے آپ بیماریوں کو نہ صرف دور بھگا سکتے ہیں بلکہ بال اور جلد کو بھی خوبصورت بناسکتے ہیں۔
مضبوط بالوں کے لیے:
لہسن کے استعمال سے آپ اپنے بالوں کو نہ صرف خوبصورت بناسکتے ہیں بلکہ گرتے ہوئے بالوں کے مسئلے سے بھی چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ لہسن میں شامل اجزا بالوں کو گرنے سے روکتا ہے جس کے لیے لہسن کو سرکی جلد پر ملیں یا پھر تیل کے ساتھ ملاکر سر کی جلد پر مساج کریں۔
جلد پر نکلنے والے دانوں کے لیے:
لہسن کا استعمال جلد پر نکلنے والے کیل مہاسوں یا دانوں کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ جلد پر نکلنے والے دانوں کی وجہ بننے والے بیکٹیرا کا خاتمہ کرتا ہے لہٰذا لہسن کو جلد پر نکلنے والے دانوں پر لگانے سے ان کے خاتمہ میں مدد ملتی ہے۔
نزلہ زکام سے بچاؤ کے لیے:
سردیوں میں نزلہ زکام کی شکایات اکثر رہتی ہے لہٰذا کھانے میں لہسن کا استعمال قوت مدافعت کے نظام کو مضبوط کرتا ہے جب کہ زکام سے بچنے کے لیے لہسن کی چائے کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وزن کم کرنے کے لیے:
ماہرین طب کے مطابق لہسن کے استعمال سے وزن میں کمی بھی کی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے کھانوں میں لہسن کی مقدار کو بڑھا کر استعمال کیا جانا چاہئے۔
مچھروں کو دور بھگانے کے لیے:
سائسدانوں کا کہنا ہے کہ لہسن مچھروں کو دور بھگانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے جب کہ اس حوالے سے اہم تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر لہسن کو ہاتھوں اور ٹانگوں پر لگالیا جائے تو مچھر اور دوسرے قسم کے کیڑے مکوڑے دور رہ سکتے ہیں۔
Shared via Express News FB Page

بئی میں آسمانی بجلی کڑکنے کا منظر کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا



دبئی میں آسمانی بجلی کڑکنے کا منظر کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا

shared via Express News FB Page
Posted by INFOTAINMENT on Sunday, 13 March 2016

Saturday, 12 March 2016

Seeking a miracle on Quetta's 'Quran mountain'



Seeking a miracle on Quetta's 'Quran mountain' http://goo.gl/6IQ7fU
Posted by Express Tribune Video on Tuesday, 8 March 2016

It's raining cats and dogs in Dubai and no one can handle it



It's raining cats and dogs in Dubai and no one can handle it' http://goo.gl/kq8hOu
Posted by Express Tribune Video on Wednesday, 9 March 2016

Via FB Page Express Tribune Videos
It's raining cats and dogs in Dubai and no one can handle it' http://goo.gl/kq8hOu 

10 most expensive cities in the world



10 most expensive cities in the world' http://goo.gl/kWo2j2
Posted by Express Tribune Video on Friday, 11 March 2016

امریکی ماہرین نے دنیا کا سب سے باریک شمسی پینل تیار کرلیا


ویب ڈیسک  جمعرات 3 مارچ 2016

بوسٹن: میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے انسانی بال کے پچاسویں حصے کے برابر دنیا کا باریک ترین شمسی سیل تیار کرلیا ہے جسے لباس اور پانی کے بلبلے پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔ 

سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے باریک سولر سیل بنالیا ہے جو پانی کے بلبلوں سے بھی ہلکا ہے اور انہیں ہر کئی شے پر لگا کر ان کو شمسی سیل میں بدلا جاسکتا ہے۔ شمسی سیل خلائی اسٹیشن، سیٹلائٹس، کیلکیولیٹر اور دیگر دستی آلات میں عام استعمال ہورہے ہیں اور کئی ممالک میں شمسی سیلوں سے بڑے پیمانے پر بجلی بھی تیار کی جارہی ہے۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی  کے ماہرین نے دنیا کا باریک ترین سولرپینل بنایا ہے جس کے ذریعے الیکٹرانک اور شمسی سیلوں کو کپڑوں اور کاغذ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

یہ سولر سیل اتنے چھوٹے، ہلکے اور باریک ہیں کہ یہ ایک بلبلے سے چپک جاتے ہیں جب کہ بلبلہ پھٹتا نہیں، ان شمسی سیلوں کو بنانے میں وہ ماحول دشمن کیمیکل اور بلند درجہ حرارت درکار نہیں ہوتا جو روایتی ’فوٹو وولٹائک‘ (  پی وی ) شمسی سیلوں کی تیاری کے لیے ضروری ہوتا ہے، اس کی تیاری کے لیے ماہرین نے کمرشل پلاسٹک ’پیرائیلین‘ کو سیل کی کوٹنگ کے لیے استعمال کیا جب کہ ڈی بی پی سے روشنی سے حساس مٹیریل بنایا گیا، اس ہلکے پھلکے مٹیریل کو لباس، عمارتوں اور دوسری کئی جگہ استعمال کرکے ہر شے کو بجلی بنانے والی مشینوں میں بدلا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی افادیت روایتی شمسی سیلوں سے صرف 5 فیصد کم نوٹ کی گئی، اس ایجاد سے شمسی سیلوں کی تیاری میں ایک انقلاب آجائے گا کیونکہ یہ مادہ ہرشے کو بجلی بنانے والی سطح میں بدل سکتا ہے۔

اس سے قبل شیفلڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسپرے والے سولر سیل کا تصور پیش کیا تھا، اس میں کسی بھی سطح پر اسپرے کرکے اسے سولر سیل میں بدلا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ شکاگو کی ایک کمپنی نے سولر پیپر (شمسی کاغذ) تیار کیا تھا جو 3 گھنٹے میں آئی فون 6 چارج کرنے کے قابل تھا۔

Thursday, 10 March 2016

سائنسدانوں نے بالوں کی سفیدی کی وجہ بننے والے جین کا پتہ لگا لیا





لندن: دنیا بھرمیں لوگ کم عمر میں ہی بالوں کی سفیدی کا شکار ہوجاتے جس کے باعث انہیں اپنے سفید بال چھپانے کے لیے بالوں کو ڈائی کرنا پڑتا ہے لیکن ایسے لوگوں کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کا پتہ چلا لیا ہے جو بالوں کی سفیدی کا سبب بنتا ہے۔

برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس جین کی دریافت سے عمر بڑھنے کی اس قدرتی علامت سے بچنا یا اس میں تاخیر پیدا کرنا آسان ہوجائے گا اور لوگ ایسے راستے تلاش کرسکتے ہیں جس سے بالوں کی سفیدی کو روکا جا سکے گا۔ سائنس دانوں کے مطابق بالوں کو رنگ کرنے سے بالوں کی سفیدی کو مختصر وقت کے لیے چھپایا جا سکتا ہے لیکن کچھ ہی دنوں میں پھر اس کی ضرورت پڑ جاتی ہے تاہم اب یہ مسئلہ زیادہ دیر تک نہیں رہے گا بلکہ جینیاتی رد و بدل سے مستقبل میں اس سے مستقل طور پر چھٹکارا حاصل ہوسکے گا۔

اس  تحقیق کے دوران سائنسدانوں کی ٹیم نے یورپ، مقامی امریکی اور افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار سے زائد افراد کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ آئی آر ایف 4 نامی جین کا تعلق قدرتی بالوں، جلد اور آنکھ کے محلول سے ہے جسے میلانن کہتے ہیں جب کہ یہ کروموسوم 6 میں موجود ہوتی ہے اور ایسا ضروری نہیں کہ سفید رنگ کو کنٹرول کرنے والی صرف یہی ایک جین ہو۔

یونیورسٹی کالج لندن سے منسلک تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے ہم کئی ایسی جینز کو جانتے ہیں جو گنجے پن اور بالوں کی رنگت سے متعلق ہیں لیکن اب پہلی بار انسانوں میں سفید رنگت سے متعلق جینز دریافت ہوئے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ایسی جینز بھی جو بالوں کی شکل اور حجم سے متعلق ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا صرف اس لیے ممکن ہوا کہ تحقیق کے دوران مختلف نسل رکھنے والوں کا تجزیہ بڑے پیمانے پر کیا گیا جو اس سے قبل نہیں ہوا۔

تحقیق کے مطابق بال اپنے رنگ اس محلول سے لیتے ہیں جو میلنوسائٹس نامی خلیات پیدا کرتے ہیں یہ بالوں کی جڑوں میں موجود ہوتے ہیں اورجیسے جیسے عمر بڑھتی ہے میلنوسائٹس یہ محلول پیدا کرنا بند کر دیتے ہیں اور بال اپنا قدرتی رنگ کھوتے ہوئے سفید رنگ اپنا لیتے ہیں۔ ماہرین کے خیال میں عمر کے بڑھنے میں کئی جینیاتی اور اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی امور اثرانداز ہوتے ہیں جن میں اس تحقیق میں سامنے آنے والا آئی آر ایف 4 جین بھی شامل ہے۔

Wednesday, 9 March 2016

جرمنی میں منفرد داڑھی مونچھوں کا بین الاقوامی مقابلہ



برلن: ہمارے معاشرے  میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ’’جن کا ماننا ہے کہ مونچھ نہیں تو کچھ نہیں‘‘ اور اس کے لئے لوگ بڑے بڑے جتن بھی کرتے ہیں ، اس قسم کے لوگوں کی نا صرف ہمارے ملک بلکہ مغربی اقوام میں بھی بڑی تعداد موجود ہے اور تو اور ایسے لوگوں کے درمیان باقاعدہ اپنی وکھری ٹائپ مونچوں اور داڑھی کا مقابلہ بھی ہوتا ہے۔

جرمنی کے قصبے شومبرگ میں گزشتہ دنوں منفرد داڑھی مونچھوں کی26ویں سالانہ بین الاقوامی چمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔ عجیب و غریب انداز اور منفرد ہیت کی داڑھی مونچھوں کے حامل 300 شرکاء نے اس چمپئن شپ میں حصہ لیا۔ 16 کٹیگریزپر مشتمل اس چمپئن شپ میں انوکھی،قدرتی اور فری اسٹائل کے مقابلوں میں شامل شرکاء نے مختلف انداز سے 
آراستہ داڑھی مونچھوں کی نمائش کی، جنھیں کئی ججوں پر مشتمل ٹیم کی جانب سے نمبرز دیے گئے۔1990 سے ہر سال منعقد کیے جانے والے اس مقا بلے میں شریک افراد کا کہناتھا کہ دا ڑھی اور مو نچھو ں کو بڑھانا سر کے با ل بڑھانے سے زیادہ مشکل ہے اور ان میں بھی باقاعدہ شیمپو اورکنگھا کر نا پڑتاہے۔

Tuesday, 8 March 2016

جینز کی پینٹ کی بڑی جیب سے اوپرچھوٹی جیب سے متعلق دلچسپ حقائق


ویب ڈیسک  اتوار 6 مارچ 2016

دنیا بھر کے لوگ بالخصوص نوجوان جینز کی پینٹ بڑے شوق سے پہنتے ہیں جب کہ کچھ لوگ تو اسے اپنی فیورٹ پینٹ قرار دے کر کئی کئی دنوں تک ایک ہی پینٹ پہن کر انجوائے کرتے ہیں لیکن ان میں سے بہت ہی کم لوگ ہوں گے جو جانتے ہوں گے کہ جینز پینٹ کی سامنے والی پاکٹ کے اوپر بنائی گئی چھوٹی جیب فیشن ہے یا پھر اس کا کوئی مقصد بھی ہے۔

تحقیق کے مطابق 1873 میں پہلی بار جینز کی پینٹ متعارف کرائی گئی تو اس وقت بھی اس کی 2 جیبیں سامنے کی طرف اور 2 پیچھے کی طرف بنائی جاتی تھیں لیکن اس سامنے کی جیبوں کے اوپر بھی چھوٹی جیب بھی بنائی گیں جسے آفیشل طور پر منی پاکٹ یا پھر ففتھ پاکٹ کا نام دیا گیا۔ جینز پینٹ کی تاریخ کے مطابق اس جیب کا سب سے بڑا مقصد اس میں خوش قسمتی کا سکہ رکھنا تھا جب کہ اس کے ساتھ ہی اس کی ایک اور خصوصیت یہ تھی کہ اس میں انگلی ڈالتے ہیں اس کے اندر پھنس جاتی تھی اور کوئی اس میں سے سکہ نکال ہی نہیں سکتا تھا۔

نیلی جینز کی دریافت کرنے والے کمپنی ’’اسٹراس اینڈ کو‘‘ نے اس کی دلچسپ وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا حقیقی مقصد جیب میں رکھی گئی گھڑیوں کی حفاظت تھا جب کہ اس کی مزید وضاحت انہوں نے اس طرح کی کہ کاؤ بوائے جب گھوڑوں پر سفر کرتے یا پھر اپنے فارمز پر کام کرتے تو گھڑی کو اس پاکٹ میں رکھ لیتے۔ جینز کے ماہر لی نے اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنی پاکٹ گھڑیو ں کی حفاظت کے لیے اس جیب کا استعمال کرتے ہیں اس لیے لوگ اسے واچ پاکٹ بھی کہتے ہیں۔ لیکن اب جدید دور میں جب کہ کلائی پر پہنی جانے والی گھڑیوں اور موبائل فون کے آجانے سے جیب کی گھڑیوں کی اہمیت ختم ہوگئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس موبائل فون کی گھڑی کی وجہ سے اس جیب کی اہمیت ختم ہوجانے کے باوجود کمپنیوں نے جینزپر بنائی گئی اس جیب پر کوئی تبدیلی نہیں کی اس لیے لیویز نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چھوٹی سی جیب کئی کام کرتی ہے اسے آپ فرنٹیئر پاکٹ، سکے کا پیکٹ، ماچس رکھنے کی جیب اور ٹکٹ پیکٹ بھی کہ سکتے ہیں۔

کچھ ماہرین اس جیب کی چند دلچسبپ استعمال سامنے لائے ہیں:

سکے رکھنے کی جیب: اس جیب میں رکھے گئے سکے محفوظ رہتے ہیں اور اس کے گرنے کے امکانات کم ہی ہوتے ہیں لیکن اس سے بھی اہم یہ کہ اس میں آپ آئی پوڈ یا پھر ایم پی 3 پلیر بھی رکھ سکتے ہیں اور جناب اس میں چھوٹا سا کنگا بھی رکھا جاسکتا ہے۔

ٹوتھ پک پاکٹ: اس چھوٹی سی جیب میں ٹوتھ پک بھی رکھ سکتے ہیں جسے آپ ایمرجنسی میں استعمال کر سکتے ہیں۔

اسنیک ہولڈر: اس جیب کا سائز اسنیک ہولڈر رکھنے کے لیے بہترین ہے۔

ماؤتھ فریشنر: ببل گم کا چھوٹا پیکٹ یا پھر ماؤتھ فریشنر بآسانی اس جیب میں فٹ آجاتا ہے۔

پلیکٹرم رکھنے کی جگہ: گٹار بجانے والا آلہ پلیکٹرم اکثر کھو جاتا ہے ایسے میں یہ چھوٹی سی جیب اسے محفوظ رکھنے میں کام آتی ہے۔

لائٹر یا ٹشو پیپر رکھیں:  اکثر لوگ سگریٹ پینے کے لیے لائٹر کا استعمال کرتے ہیں لیکن اسے گھر پر بھول جاتے ہیں تو اس کا حل جینز کی اس جیب میں ہے جس میں لائٹر یا ٹشو پیپر محفوظ رہتا ہے۔

ٹکٹ پیکٹ: اس جیب کا سب سے اہم اور قمیتی استعمال اس میں ٹکٹ رکھنا ہے کیونکہ لوگ اکثر ٹکٹ کھو دیتے ہیں یا پھر گھر میں ہی بھول آتے ہیں لیکن اس جیب میں رکھیں اور بے فکر ہوجائیں۔

Monday, 7 March 2016

10 FOODS THAT IMPROVE YOUR EYESIGHT

مزید پڑھئے : http://goo.gl/jLoQab

1. FISH:

2. SPINACH:

3. EGGS:

4. WHOLE GRAINS:

5. CITRUS FRUITS:

6. NUTS:


7. VEGETABLES:

8. BEANS:

9. SUNFLOWERS SEEDS:

10. BEEF:


Source: http://webchutney.pk/foods-that-imrpove-your-eyesight/


Sunday, 6 March 2016

یونان کے پہاڑی علاقے پر واقع گاؤں نیچے سرکنے لگا




ایتھنز: یونان کے شمال مغربی علاقے کے قریب گاؤں ’روپوٹو‘ کا علاقہ تیزی سے پھسل رہا ہے اور یہاں رہنے والے ہزاروں افراد اپنا گھر چھوڑ چکے ہیں 
۔2012 سے قبل یہ ایک خوبصورت علاقہ تھا جہاں متعدد شاندار مکانات تھے لیکن اس کے بعد پہاڑی علاقے کی زمین دھیرے دھیرے سرکنا شروع ہوگئی اور مکان کاغذ کے گھروں کی طرح آڑھے ترچھے ہونے لگے جس سے 300 خاندان یہاں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں جب کہ اب یہ حال ہے کہ خالی مکانات ہر روز دھیرے دھیرے پھسل رہے ہیں۔



اسے ’ڈوبتا ہوا گاؤں ‘ بھی کہا جاسکتا ہے جہاں بعض مکانات گر کر ٹوٹ بھی چکے ہیں۔ اپریل 2012 میں یہاں تیز بارش ہوئی اور اس کے بعد سے نیچے کی زمین سرکنا شروع ہوگئی جس کے بعد چرچ سے لوگ چلے گئے اور علاقے کے تمام ہوٹل بھی بند کردیئے گئے۔ 1960 کے عشرے سے یہاں کی زمین میں دراڑیں نظر آئیں اور 1980 کے عشرے میں لوگوں کو مکانات بنانے کے اجازت مل گئی اور مرکز میں ایک ہوٹل بنانے کی اجازت بھی۔

اگرچہ اب تک کوئی بھی ان واقعات میں ہلاک نہیں ہوا لیکن زمین سرکنے سے بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ گاؤں کئی مقامات سے 10 سے 15 سینٹی میٹر تک دھنس گیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔




YouTube has a hidden ‘Dark Mode’ and here’s how you can activate it

Much has changed since YouTube was launched in 2005, but one thing we are stuck with is its white background. This might not be an is...